Matan, Department of Urdu & Iqbaliat, The Islamia University - Bahawalpur

MATAN (متْن) Urdu Research Journal

Department of Urdu & Iqbaliat, The Islamia University of Bahawalpur
ISSN (print): 2708-5724
ISSN (online): 2708-5732

مجید امجد کی نظم اور عملِ خیر کا تسلسل

  • Dr. Tariq Mehmood Hashmi/
  • June 30, 2020
Majeed Amjad's poem and Continuation of good deeds
Keywords
Urdu Poetry, Modern Urdu Poetry, Majid Amjad, Continuation of Good Deeds, Critical Review
Abstract

Majeed Amjad is a prominent figure of urdu poetry in modern era. His poetical ideology has a strong connection with the love of humanity.A great sorrow over the miseries of common man, Labourers and farmers can be seen in his poetry. He has condemned the cruel behavior of the upper class of society and has written many poems to express his anger over the said attitude. Unfortunately Majeed Amjad's poetry has not been praised from progressive point of view but infact most of the content of his poetry is much associated with progressive themes. Majeed Amjad believes that that there is a succession of goodness that has been commenced from eternity and will remain endless. He has admired this sequence in his poems through unique metaphors.

References

۱۔        سلیم احمد کے خیال میں:

’’عورت کی طرح شاعری بھی پورا آدمی مانگتی ہے۔ آپ عورت کی خوبصورتی الفاظ سے خوش نہیں کر سکتے۔ صرف زیور کپڑے اور نان نفقہ سے بھی نہیں۔ یہاں تک کہ صاف اس کام سے بھی نہیں جسے محبت کہتے ہیں اور جس کی حمد و تقدیس شاعری کا ازلی و ابدی موضوع ہے۔ عورت یہ سب چیزیں چاہتی ہے مگر الگ الگ نہیں۔ انہیں ایک وحدت ہونا چاہیے۔ ناقابلِ تقسیم وحدت، عورت کی طرح شاعری بھی اس نا قابلِ تقسیم وحدت کی تلاش کرتی ہے۔ اس مضمون میں مَیں نئی نظم کی حقیقی قدرو قیمت کو جانچنے کے لیے یہی پیمانہ استعمال کروں گا۔ کیا نئی نظم میں کہیں پورا آدمی بولتا ہے؟لیکن یہ بات شاید آپ کا مضحکہ انگیز معلوم ہوئی ہو۔ آدمی ہمیشہ پورا آدمی ہوتا ہے۔ پون آدمی، آدھا آدمی، چوتھائی آدمی نہیں ہوتا۔ مجھے خود بھی یہ بات ہمیشہ بہت مضحکہ انگیز لگتی ہے۔ آدمی کسی بھی رتبہ، حیثیت، طبقہ اور پیشہ کا ہو سکتا ہے مگر اسے ضرب تقسیم کے ذریعے کسر بنانا ایک نا معقول بات ہے۔ ہم سب اپنی ماں کے پیٹ سے پورے پیدا ہوتے ہیں پھر ایسا کیوں ہوتا ہے کہ ہم لوئر ڈویژن کلرک کی حیثیت سے کچھ اور بن جاتے ہیں اور شوہر یا عاشق کی حیثیت سے کچھ اور آپ کہیں گے کہ یہ صرف تقسیم کار کی حیثیتیں ہیں۔ بالکل ٹھیک ہے مگر بہت سے لوگوں میں اسی تقسیم کار سے آدمی کے دو ٹکڑے ہو جاتے ہیں۔ سیاسی آدمی، اخلاقی آدمی، مذہبی آدمی، انقلابی آدمی، اسی قسم کے ٹکڑوں سے پیدا ہوتے ہیں۔ میں انہیں کسری آدمی کہتا ہوں۔ کسری آدمی کائنات کی سب سے مضحکہ خیز مخلوق ہوتا ہے۔ مضحکہ خیز اور قابلِ نفرت اسے دیکھ کر کائنات بکر قصب کی دکان معلوم ہونے لگتی ہے۔ ۱۸۵۷ء سے پہلے اردو شاعری میں آپ کو یہ مضحکہ انگیز مخلوق مشکل سے نظر آئے گی۔ اسی لیے اس سے پہلے شاعری کی اصناف مرثیہ، قصیدہ، غزل، مثنوی وغیرہ تھیں۔ سیاسی شاعری، اخلاقی شاعری، مقصدی شاعری کی تقسیم نا پید تھی۔ شاعری کی یہ قسمیں کسری آدمی نے پیدا کیں۔‘‘

          سلیم احمد، نئی نظم اور پورا آدمی، نفیس اکیڈمی، کراچی، ۱۹۸۹ء، ص ۱۷۔

۲۔       مجید امجد، کلیاتِ مجید امجد، مرتبہ: ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا (لاہور: ماروا پبلشرز، ۱۹۹۱ء، دوسرا ایڈیشن)، ص۲۱۳۔

۳۔       ایضاً، ص ۸۸۔

۴۔       ایضاً، ص ۳۴۷۔

۵۔       اقبال، کلیاتِ اقبال (لاہور: اقبال اکیڈمی،۲۰۱۳ء،بارھواں ایڈیشن)،ص۴۱۴۔

۶۔       کلیاتِ مجید امجد، ص۱۸۸۔

۷۔       ایضاً، ص۱۷۳۔

۸۔        یوسف کامران کو انٹرویو دیتے ہوئے مجید امجد نے کہا تھا:

’’یہ فلسفہ و فکر اور عقیدے تو مختلف شعرا کی شاعری کا حصہ رہے لیکن میں اسے اپنا شخصی رویہ کہوں گا جو میرے ذہن میں ایک رو کی طرح ہمیشہ موجود رہا ہے۔ ایک تسلسل کی طرح ہمیشہ میری زندگی کے ساتھ رہا ہے۔ میں اسی رویے کے تابع ہو کر اپنے تمام مضامین کو زندگی کی حقیقتوں میں دیکھتا ہوں۔ میرا یہ نظریہ ہے کہ تمام ممالک میں، تمام کائنات میں تمام تاریخ میں تمام ارتقاء میں ایک چیز تسلسل زندہ رہی ہے اور وہ عمل خیر کا تسلسل ہے۔ اس عمل خیر کے تسلسل کو جاری رکھنا ہر دور میں انسان کا فرض رہا ہے۔ آج بھی ضروری ہے لیکن اس کے لیے کوئی ریاضت کر سکتا ہے۔ کون اس کے لیے مجاہدہ کر سکتا ہے لیکن اس سلسلے میں جتنی بھی کوشش ہو سکے ضروری ہے۔ میں نے ان واقعات کو اس طرح بیان کیا ہے کہ پڑھنے والا نہ صرف ان میں سے مسرتوں کو حاصل کرے۔۔۔ یا۔۔۔ ان سے متاثر ہوں کہ یہ مسرتیں مفقود ہو گئی ہے۔ شاعر کو چاہیے کہ وہ ان کی طرف متوجہ ہوتا کہ انسانی زندگی ان سچی مسرتوں سے لبریز ہو جائے جس کے لیے یہ کائنات پیدا کی گئی ہے۔ انسانوں کی زندگیوں میں ایسے لمحات ہمیشہ آتے ہیں۔ میں اس کے لیے کوشش کرتا ہوں ایسے لوگوں کی تلاش میں ہوں۔‘‘

                مجید امجد، کلیاتِ نثر، مرتبہ: ڈاکٹر محمد افتخار شفیع (لاہور:کتاب سرائے، ۲۰۱۶ء)، ص۱۹۸۔

Statistics

Author(s):

Pakistan

  • drtariqhashmi@gcuf.edu.pk

Details:

Type: Article
Volume: 1
Issue: 1
Language: Urdu
Id: 5f1fc579e910c
Pages 52 - 61
Published June 30, 2020

Statistics

  • 1796
  • 1542
  • 1143

Copyrights

MATAN (متْن), Department of Urdu & Iqbaliat, IUB.
Creative Commons License
This work is licensed under a Creative Commons Attribution 4.0 International License.